سفرِ حیات

سفرِ حیات
________
ڈوبتے سورج کی زرد رنگت
شفق پر آگ رنگ کی لہر
دشت خاموش کے کنارے سے ملتا
جامنی رنگ پانی کے سمندر کا ساحل
اور اس پر اُترا
صحرائی خانہ بدوشوں کا قافلہ
صحرا نوردی کے عذاب کا سب بوجھ اتار کر
رات کی تیرگی کے میدان میں سو جائے گا
اور پھر اگلی صبح اک نئے سفر پر روانہ ہو جائے گا
ڈوبتے سورج کی زرد رنگت
شفق پر آگ رنگ
دشت خاموش
جامنی رنگ پانی کے سمندر کا ساحل
سبھی کچھ پیچھے رہ جائے گا
اونٹوں کی گردنوں میں بندھی گھنٹیاں
صحرا میں بجنے لگیں گی اور کوئی دوشیزہ
صحرائی گیت گانے لگے گی
زمیں و آسمان کے درمیان
محبت کا نور پھیل جائے گا
صحرائی خانہ بدوشوں کا سفر
جاری رہے گا تا بہ شام اور
پھر اگلی صبح، یہ سلسلہ
جاری رہے گا تا ابد !
نصر ملک ۔ کوپن ہیگن ) ۔ (

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.