Archive for October, 2009

مقدر یا اجل؟

Thursday, October 8th, 2009

میں  اکثر سوچتا ہوں اور اپنی اس سوچ پر کبھی غمگین تو کبھی خوش بھی ہو جاتا ہوں لیکن،  پھر ان دونوں میں سے جو کوئی  ایک صورت سامنے ہو اسے نظر انداز کردیتا ہوں اور یوں میری سوچ کی چکی پھر سے چلنے لگتی ہے اور اس کے پُڑوں کے بیچ میرا احساس پسنے لگتا ہے۔ پھر میرے پاس نظر انداز کرنے کو کچھ نہیں ہوتا، غم اور خوشی دونوں پہلے ہی مفقود ہو چکے ہوتے ہیں البتہ ایک شے جو ان دونوں کا مجھے احساس دلاتی ہے،  میں اس سے جتنا پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتا ہوں وہ میرے سامنے آ کھڑی ہوتی ہے اور جب میں خواب سے جاگتا ہوں تو اسے غائب پاتا ہوں، میں خود سے کیوں پوچھتا رہتا ہوں، میرا مقدر کہاں ہے؟ آپ شاید میری الجھن کا مداوا کر سکیں! ( نصر ملک) ۔

میرا مقدر کہاں ہے؟
کیا یہاں کچھ ہے جو معنی رکھتا ہے؟

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میرا مدعا کیا ہے ؟
نہیں، دور اندیشی نہیں، یہ میرا مطلب نہیں،
رائے!، نہیں یہ بھی نہیں 
اس کی تو فراوانی ہی فراوانی ہے

نہیں،  معنی، معنی اور معنی

کیا آپ سمجھ رہے ہیں،  میرا مطلب کیا ہے؟

کیا یہاں مجھے اپنے مقدر سے ملنا ہے؟
میں نے اس کے متعلق بہت کچھ سُنا ہے
مقدر! دوسروں کا مقدر
آٹل، ناگزیر، عین فطرتی اور
 بے رحم، سنگدل، بے مہر مقدر
میں اس سے منہ نہیں چھپانا چاہتا
میں اس سے روبرو ملنا چاہتا ہوں
وہ جو مجھ سے منسوب ہے ۔

کیا آپ آگاہ ہیں؟
کہ اس کی بہتات ہے
کافی سے بھی زیادہ
کوئی شے کم نہیں
کسی شے کی کمی ہی نہیں
یہی تو تصور کیا جاتا ہے، لیکن
ہر کوئی اسی کے لیے مر رہا ہے
ہر روز ہزاروں مرتے ہیں کہ انہیں کچھ نہیں ملتا
کیا یہاں ایسی کوئی شے ہے ، جو معنی رکھتی ہے؟
کیا مجھے اپنے مقدر سے یہاں ملنا ہے؟

میں شائد پھر غلط راہ پر چل نکلا ہوں!۔

 

 

 

جذبہ ء ایثار

Sunday, October 4th, 2009

فی زمانہ ایسا کچھ بھی نہیں کہ کسی دوسرے کے کام آیا جائے، لیکں میں اسے بڑی سنجیدگی سے لیتا ہوں ۔ یہ محض معمولی بات نہیں کہ کوئی اسے سنجیدگی سے نہ لے، کہ کوئی کسی کی مدد کا محتاج ہو اور وہ اسے مذاق میں اڑا دے ۔  ایسا کرتے ہوئے ، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ کوئی اُس ضرورتمند کی توہین نہیں کرتا تو ایسا ضرور ہے کہ اُس کی عزت بھی نہیں کر تا ۔ حالانکہ ایسا ہونا نہیں چاہیے ۔  لہٰذا  مجھے ایسی عزت کی کوئی ضرورت نہیں ۔ میں بخوبی جانتا ہوں کہ  میں وہ کچھ کر سکتا ہوں جو دوسرے نہیں کر سکتے اور نہ ہی اُس کے لیے آواز دے سکتے ہیں ۔  میرے پاس نہ اتنے پیسے ہیں جتنے کہ دوسروں کے پاس ہیں ۔ جتنا دوسرے کرتے ہیں، میں اس حد سے زیادہ نہیں کر سکتا ہوں اور نہ ہی مبالغہ آرائی ،  میں تو کسی کو ، اس کے پوچھنے پر اُسے راہ دکھانے کے قابل بھی نہیں ہوں ۔ لہٰذا  اگر کوئی مجھ سے  پیسے مانگے یا نقل مکانی کے دوران سامان منتقل کرنے کے لیے مدد یا پھر کسی رستے کی نشاندھی کرنے کو کہے تو،  مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اُسے ایسا نہ کرنے دوں ۔ کسی کو دوسروں کی مدد کرنے کو کہنا یا کسی کی خود مدد کرنا تبھی ممکن ہو سکتا ہے کہ کوئی تہیہ کئے ہوئے ہو کہ اُسے حقداروں کے لیےکچھ نہ کچھ کرنا ہی ہے ۔ لیکن یہاں بھی ایک خطرہ ہے اور وہ یہ کہ اگر کوئی ایک کسی دوسرے کے مقابلے میں کسی کی اچھی مدد کر سکتا ہے اور اسے اس کا موقع نہ دیا جائے تو یہ بہت ہی برا ہے ۔ لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ جو بہت کم مدد کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اور وہ جو زیادہ مدد کرسکنے کے قابل ہیں ، دونوں کو حقداروں کی مدد کرنے کا حق ہونا چاہیے اور کسی ایک کو دوسرے کی حق تلفی کرتے ہوئے، ضرورت مند حقدار کا حق نہیں مارنا چاہیے ۔ لیکن ایک اور بنیادی اصول بھی ہے؛  آپ اپنے جیسے انسانوں کے لیے جو کچھ بھی مدد کر سکتے ہیں، کیجیے ، یہ بہت اعلیٰ  فعل ہے ۔ آپ میری ہی مثال لے لیجیے، ہاں ! میں نے جب سے بر محل مدد کرنے میں دوسروں پر سبقت لے جانے کو ترک کر دیا ہے، مجھے کسی سے مطالبہ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی ۔
کیا یہ اچھا نہیں ؟

شخص جو طیش میں تھا

Sunday, October 4th, 2009

ایک شخص جو طیش میں آنے کی وجہ رکھتا تھا ، ہر وقت از خود برہم رہتا تھا ۔ دوستانہ سوالات کا جواب بھی تندی و غضبناکی سے دیتا تھا۔ اور جوابات دیتے ہوئے طیش میں آ جاتا تھا ۔
وہ خود آپ اپنا راتب تھا ۔ اور خود کو اپنے آپ پر یوں گرا لیتا تھا کہ جیسے وہ اب خود کو غارت ہی کر دے گا ۔
اسے غلطیوں کا سامنا رہتا اور ہر پہلی بار کچھ بھی ٹھیک نہ کرپاتا ۔
 اور دوسری بار جب وہ کچھ ٹھیک کر لیتا تو پھر طیش میں آجاتا کہ وہ پہلی ہی بار ایسا کیوں نہ کر سکا ۔
آخر کار، آخیر میں وہ اس پر سخت بر ہم اور طیش میں تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے ( برہم ہونے اور طیش میں آنے) کی کوئی وجہ ہی نہیں تھی ۔
پھر اس نے کیا کیا، کیا آپ بتا سکتے ہیں؟