مُختل ملاقات

یہ بہت ہی اذیت دہ ہے کہ میں ۔۔۔۔۔ یعنی اگر میں اپنے آپ کو تب ملنے کے قابل ہوتا جب اس کی اشد ضرورت تھی ۔۔۔۔۔ ممکن ہے تب میں کوئی خود اعتمادی حاصل کر لیتا ۔ شاید، ایسا ہی ہوتا۔ حیرت و استعجاب تو ہے ہی لیکن یہ ممکن بھی تو تھا ۔ شاید کسی جرم یا تقصیر کے ساتھ ۔ اگرچہ یہ بین واضع نہیں کہ ‘ ہم‘  میں سے کس کی تقصیر یا جرم زیادہ بڑا ہے ۔ کاش میں اپنے آپ کو  اپنی نوجوانی کے روپ میں پہچان سکتا، لیکن کیا میں تب اپنے بڑھاپے کو پہچان سکتا؟ تب تو میرے لیے یہ سوچنا بھی نا ممکن تھا کہ میں کبھی بوڑھا بھی ہو جاؤں گا تب میں بوڑھے لوگوں کو بڑی دوستانہ نگاہ سے دیکھا کرتا تھا۔ میں ‘اس ‘ کی طرح تو بمشکل ہی دکھائی دیتا تھا جو یہ دعویٰ  کرتا تھا کہ وہ، ‘ میں ‘  ہوں ، یا ایک نا ایک دن تو ‘میں‘ ، ‘ وہ ‘ ضرور بن جاؤں گا ۔ مجھے یقین ہے کہ جب میں اپنے آپ کو اپنے آپ میں پہچان جاؤں گا تو ‘ وہ ‘ خوش نہیں ہو گا،  ‘وہ ‘ جو میں نہیں اور، ‘میں‘ جو ‘ وہ‘ نہیں ۔ کبھی خوش نہیں ہونگے ۔آخر ہمارا اپنا اپنا غصہ بھی تو ہے اور یہی غصہ ہی تو ہمیں ایک دوسرے کے قریب نہیں آنے دیتا، ہم اپنے اپنے غصے کی کیسے خلاف ورزی کر سکتے ہیں ۔ ‘ اس ‘  کی سوچ تو ‘اس‘ کی اپنی ہے،  لیکن خود مجھے‘  اپنے آپ ‘ سے کیا کرنا چاہیے؟

جیسا میں اپنی جوانی میں اپنے پر بھاری زندگی کو بسر کرنے کی جدوجہد کرتا رہا اور بد سے بدترین ہوتی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بر سر پیکار رہا، اگر میں اپنے بڑھاپے میں ایسا کر سکوں تو شاید اب اس کا کوئی ثمر مل جائے، لیکن کیا میں اب جوانی کے اپنے دونوں کو واپس لا سکتا ہوں ؟ کیا میں اب اتنا جوان ہوں کہ وہ تگ و دو کر سکوں جس کا کوئی ثمر ہی نہیں تھا ؟ لیکن ‘وہ‘ کہتا ہے کہ ہاں ابھی بہت مواقعے ہیں ۔ شواہد بھی مجھے یہی بتاتے ہیں لیکن، کیا میں اب بڑھاپے میں ‘اس‘ کی بات مان لوں؟ اور کیا میں اپنے وجود کی حاضر اصلیت کو فوری طور پر ختم کردوں ؟ یہ سب کچھ کرنے کے لیے کیا مجھے ‘ اس ‘ کے مشورے کی ضرورت ہے؟ یہ تو میں خود بھی کرسکتا ہوں لیکن اگر میں یہ کر گزروں تو یہ تو ویسا ہی ہوگا جیسا کہ ‘ وہ‘ چاہتا ہے، تو پھر میں یہ غلطی کیوں کروں ۔ اپنی مدد آپ کرنا درست سہی لیکن اس پر کسی کی چھاپ تو نہیں ہونی چاہیے نا!، آپ میری بات سمجھ ہی رہے ہونگے ۔

اپنے آپ میں ہر کوئی خود تو ایسا نہیں کہ وہ اپنی جوانی میں دوسرے بوڑھوں کی بات مانے، اور جب کوئی اپنے بڑھاپے میں بھی خود کو جوان ہی سمجھنے  تو پھر یہ ‘ بوڑھی جوانی‘ آپ ہی بتائیے کہ، ‘ جوان بڑھاپے‘  کو کیا بتا سکتی ہے کہ وہ اسے مان لے ۔  کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ اپنی جوانی میں، اپنے علاوہ دوسرے بوڑھوں کی بات نامے لیتے ہیں کیونکہ وہ خود کو بوڑھا سمجھتے ہی نہیں ۔ حالانکہ بڑھاپے میں دوسرے نوجوانوں کی مدد کرنا، اپنی جوانی کے دونوں میں مدد کرنے سے کہیں زیادہ آسان ہو تا ہے ۔ اب جب کہ  ‘میں‘  خود بڑھاپے کی دہلیز پر کھڑا ہوں‘ وہ ‘ مجھ سے ، جوانی میں کیے جانے والے کاموں کا مطالبہ کر رہا ہے، بھلا آپ ہی بتائیے کہ میں ‘ بوڑھاجوان‘ اب ‘اس‘ کی بات کیسے مان لوں ‘ وہ ‘ جو میرا ‘ ھمزاد‘ ہے، بوڑھا کہیں کا!۔

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.