تغیّر

ایک اور ظالم ماہ ختم ہوا، لیکن
ہمارے لیے چھوڑ گیا ہے بے کفن لاشوں کے انبار
حتیٰ کہ سانس لینا بھی موت ہے
اورپانی پینا بھی مرگ حیات ہے ۔
میں اتنی اموات سے دُ کھی نہیں ہوں، لیکن
میرا وطن اتنے قبرستانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا
ہمیں اب وسیع اجتماعی قبریں کھودنا چاہیئے
جہاں ہم اپنے امن کے خوابوں اور امیدوں کو دفن کر سکیں۔
ہمارا مستقبل تو آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے
خون کی اُن ندیوں میں جو آئے دن پہاڑوں سے،
میدانوں کی جانب بہتی آتی ہیں، اور
سب کچھ ساتھ بہا لے جاتی ہیں ۔
نصر ملک ۔ کوپن ہیگن
یکم اکتوبر ٢٠١١ ء

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.